کیا
عورت فتنہ ہے!؟
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے بعد مردوں کے لئے
عورتوں کے فتنہ سے بڑھ کر نقصان دینے والا اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے ۔ (بخاری و
مسلم)
بہت سی خواتین اس حدیث کی غلط تشریح
پر بھی بدظن ہو گئ ہونگی... لیکن خیر... خواتین کو چیں بہ جبیں ہونے کی ضرورت
نہیں... کیونکہ اس میں خواتین کو براہِ راست فتنہ نہیں کہا گیا... بلکہ مردوں
کیلئے فتنہ کہا گیا ہے... مطلب یہ کہ اگر کسی دوائی کا کسی بندے پر نتیجہ برا
نکلتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دوائی بری ہے... مرد کیلئے وہی عورت صحیح ہے جو
اس کی منکوحہ ہے... باقی سب اس کیلئے فتنے کے ضمن میں ہی آئینگی... وہ سب جو
نامحرم ہیں... چاہے وہ کتنی ہی نیک اور اچھی کیوں نہ ہوں... لیکن یہ بات دھیان میں
رہے کہ کچھ دوائیاں فی الواقع بری ہی ہوتی ہیں... نشہ آور...!
آپ سمجھ رہے ہونگے کہ یہ عورتوں کے ساتھ اسلام کا امتیازی سلوک ہے... اور یہ بھی کہ مسئلہ مردوں کے ساتھ ہے اور بات عورتوں کی کی گئی ہے... نہیں... بالکل بھی نہیں... جبکہ اسلام میں تو دنیا کی بہترین متاع، نیک عورت کو گردانا گیا ہے... ایک اور وجہ اس کی یہ ہے کہ عورتوں کی بابت تو حدیث میں مذکور ہے جبکہ مردوں کے بارے قرآن میں بیان ہے... اور یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ قرآن کو حدیث پر فوقیت بہ ہر حال حاصل ہے... ایسے مردوں کو سورۃ الاحزاب میں کہا گیا ہے کہ انکے دلوں میں مرض ہوتا ہے... اور عورتوں کو ان سے ہوشیار رہنا چاہیے...! (فی قلوبھم مرض - الاحزاب)
لیلی، مجنوں، ہیر، رانجھا جیسی امثلہ، جنھیں بہت زیادہ پھیلایا گیا ہے۔۔۔ ان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر صنفِ نازک مرد کے ذہن پر حاوی ہو جائے، تو نتیجہ بربادی کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔ اور اس طرح کی مثالیں تو بکثرت ہیں ہمارے معاشرے میں جب کسی مرد کے ذہن پر بیوی، بہن یا ماں حاوی ہو تو باقیوں کو (خاص طور پر دوسری کسی عورت کو ہی) کیسے بھگتنا پڑتا ہے۔۔۔!
اب آتے ہیں کہ فتنہ کہا کیوں گیا...!؟ قرآن میں سورہ آل عمران کے شروع میں 'لوگوں' کی خواہش کی جو جو چیزیں گنوائی گئی ہیں ان میں خواتین سب سے پہلے گنوائی گئی ہیں... ایک تو سطحی حسن ہی بہت زیادہ بڑی چیز ہے جو دماغ کے ساتھ ساتھ نفس کی چولیں بھی ڈھیلی کر کے رکھ دیتا ہے جس سے رال بہنے میں فی الواقع دیر نہیں لگتی... لیکن محض ظاہری چیزیں بھی مردوں کو نہیں کھینچتیں... بلکہ آواز، معصومیت اور اسکے علاوہ ہر بندے کی اپنی جمالیاتی حس کے مطابق عورت اسکو اچھی لگتی ہے... کچھ عورتیں تو اپنے آپکو ابھارتی ہی اس طرح ہیں کہ وہ ہر مرد کیلئے فتنہ ہوتی ہیں... چمک، دمک دیکھ کر کون نہ بہکے گا... لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عورتیں فقط بہکانے کیلئے بنتی سنورتی ہیں... بلکہ بہت سی ایسی بھی ہوتی ہیں جو محض اپنے لئے یہ سب کرتی ہیں اور انکے پیشِ نظر ایسا کوئی بھی مذموم ارادہ نہیں ہوتا کہ مردوں کو بہکائیں... مگر قصوروار وہ بھی ہیں... انکی نیت سے مردوں کی نیت میں کیوں فرق آنے لگا... وہ تو اپنی ڈگر ہی ناپینگے... اس طرح قصوروار وہ بھی ہیں گو کہ مطمحِ نظر انکا شمال بننا نہیں... کیونکہ ایک معاشرے میں رہتے ہوئے پورے معاشرے کا حق، ذاتی اور انفرادی حق سے بڑھ کر ہی ہوتا ہے...!
اسی طرح ایک خاص وقت آتا ہے جب مردوں کیلئے، جو مذہبی رجحان رکھتے ہیں، یہ غیر اسلامی لباس والی بالکل پھیکی ہو جاتی ہیں... اور انھیں پردوں، برقعوں والی ہی پسند آنی شروع ہو جاتی ہیں... انھیں کشش انھی میں نظر آتی ہے... کیونکہ عورت کی خواہش مرد میں پہلے ہی رکھ دی گئی ہے... جو پیسوں کے پیچھے بھاگتے ہیں وہ بھی پیسوں سے یہی کچھ کرتے ہیں... عرصہ ہوا سنا تھا کہ رب جس سے ناراض ہو اسے عورتوں کے فتنے میں مبتلا کر دیتا ہے... صحیح سنا تھا... بےشک عورتیں اس کی طرف دھیان دیں یا نہ دیں... وہ ہمہ وقت ان ہی کے خیالات میں منہمک رہتا ہے... انہی کے پیچھے دوڑتا ہے... کتوں کی مانند چاہے ہڈی ملے یا نہ ملے اسکی زبان باہر ہی نکلی رہتی ہے... اسکی ایک مثال جون ایلیا کی بات سے ہی دی جا سکتی ہے جو سارے نہیں تو اکثر مردوں کا مرض ہے، جون سمیت:
"کسی بھی حسین عورت کو کسی مرد کے ساتھ دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے میری ذاتی حق تلفی ہوئی ہو...!"
عورتوں کی نسبت مردوں کا ذہن عجب ہئیت کا حامل ہوتا ہے... عام طور پر مرد جب صنفِ نازک کو دیکھتے ہیں تو انکی کھوپڑی میں فلسفہ پکنا شروع ہو جاتا ہے... اور اس پھلسپھے کو جذبات کی آگ سے دہکایا جائے نفس کا چمچ ہلا کر تو جو منصوبہ بنتا ہے وہ بہت خطرناک ہوتا ہے... اسی وجہ سے تو عورتوں کو ظاہری آرائش و زیبائش تو کجا خوشبو وغیرہ لگا کر باہر نکلنے کی بھی ممانعت کی گئی ہے... یہاں تک کہ نماز بھی گھر میں ادا کرنے کو افضل کہا گیا ہے... مولانا عامر عثمانی المعروف ملا ابن العرب مکی رحمۃ اللہ علیہ کے بقول عورت ایک ایسا برمہ ہے جو سو سال پرانی کھوپڑی میں بھی سوراخ کر سکتا ہے... اس قول کی روشنی میں زیادہ تر مردوں کی کھوپڑی فی الواقع اٹھارویں سال ہی چھلنی ہو چکی ہوتی ہے...!
ماحصل اس تمام بات کا یہ ہے کہ... بہت بری اور بہت اچھی عورتوں کو پتا ہوتا ہے کہ وہ کس طرح مردوں کیلئے فتنہ ہو سکتی ہیں... اس لئے وہ اسکا خاص طور پر خیال رکھتی ہیں... عام لڑکی کو نہیں معلوم ہوتا کہ حیا بذاتِ خود بہت پرکشش ہوتی ہے... اور مردوں کے جوشیلے، نوکیلے، نفسیلے، رسیلے، بہکیلے جذبات کو تلپٹ کر کے رکھ دیتی ہے... مردوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا اسی لیے حکم ہے... ایسے وقت میں ایک عورت ہوتے ہوئے یہ طرزِ عمل ہونا چاہئے کہ اوّل تو مرد ہمکلام ہونے کا شرف ہی حاصل کرتا ہوا کترائے غیر عورت سے... اور اگر کر بھی لے تو اسکا انداز معصوم اور نرم ہونے کی بجائے اتنا روکھا اور نپا تلا ہونا چاہیے کہ وہ مزید آگے نہ سوچ سکے اگر اسکے دل میں مرض ہو بھی... اور آخر میں جو سب سے زیادہ اہم بات ہے، دونوں اصناف کیلئے، وہ یہی ہے جو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمائی... تو سنو... اگر تم میں حیا نہیں، تو جو جی میں آئے کرو...!
ھذا ماعندی... واللہ اعلم باصواب...!
آپ سمجھ رہے ہونگے کہ یہ عورتوں کے ساتھ اسلام کا امتیازی سلوک ہے... اور یہ بھی کہ مسئلہ مردوں کے ساتھ ہے اور بات عورتوں کی کی گئی ہے... نہیں... بالکل بھی نہیں... جبکہ اسلام میں تو دنیا کی بہترین متاع، نیک عورت کو گردانا گیا ہے... ایک اور وجہ اس کی یہ ہے کہ عورتوں کی بابت تو حدیث میں مذکور ہے جبکہ مردوں کے بارے قرآن میں بیان ہے... اور یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ قرآن کو حدیث پر فوقیت بہ ہر حال حاصل ہے... ایسے مردوں کو سورۃ الاحزاب میں کہا گیا ہے کہ انکے دلوں میں مرض ہوتا ہے... اور عورتوں کو ان سے ہوشیار رہنا چاہیے...! (فی قلوبھم مرض - الاحزاب)
لیلی، مجنوں، ہیر، رانجھا جیسی امثلہ، جنھیں بہت زیادہ پھیلایا گیا ہے۔۔۔ ان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر صنفِ نازک مرد کے ذہن پر حاوی ہو جائے، تو نتیجہ بربادی کے سوا کچھ بھی نہیں۔۔۔ اور اس طرح کی مثالیں تو بکثرت ہیں ہمارے معاشرے میں جب کسی مرد کے ذہن پر بیوی، بہن یا ماں حاوی ہو تو باقیوں کو (خاص طور پر دوسری کسی عورت کو ہی) کیسے بھگتنا پڑتا ہے۔۔۔!
اب آتے ہیں کہ فتنہ کہا کیوں گیا...!؟ قرآن میں سورہ آل عمران کے شروع میں 'لوگوں' کی خواہش کی جو جو چیزیں گنوائی گئی ہیں ان میں خواتین سب سے پہلے گنوائی گئی ہیں... ایک تو سطحی حسن ہی بہت زیادہ بڑی چیز ہے جو دماغ کے ساتھ ساتھ نفس کی چولیں بھی ڈھیلی کر کے رکھ دیتا ہے جس سے رال بہنے میں فی الواقع دیر نہیں لگتی... لیکن محض ظاہری چیزیں بھی مردوں کو نہیں کھینچتیں... بلکہ آواز، معصومیت اور اسکے علاوہ ہر بندے کی اپنی جمالیاتی حس کے مطابق عورت اسکو اچھی لگتی ہے... کچھ عورتیں تو اپنے آپکو ابھارتی ہی اس طرح ہیں کہ وہ ہر مرد کیلئے فتنہ ہوتی ہیں... چمک، دمک دیکھ کر کون نہ بہکے گا... لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عورتیں فقط بہکانے کیلئے بنتی سنورتی ہیں... بلکہ بہت سی ایسی بھی ہوتی ہیں جو محض اپنے لئے یہ سب کرتی ہیں اور انکے پیشِ نظر ایسا کوئی بھی مذموم ارادہ نہیں ہوتا کہ مردوں کو بہکائیں... مگر قصوروار وہ بھی ہیں... انکی نیت سے مردوں کی نیت میں کیوں فرق آنے لگا... وہ تو اپنی ڈگر ہی ناپینگے... اس طرح قصوروار وہ بھی ہیں گو کہ مطمحِ نظر انکا شمال بننا نہیں... کیونکہ ایک معاشرے میں رہتے ہوئے پورے معاشرے کا حق، ذاتی اور انفرادی حق سے بڑھ کر ہی ہوتا ہے...!
اسی طرح ایک خاص وقت آتا ہے جب مردوں کیلئے، جو مذہبی رجحان رکھتے ہیں، یہ غیر اسلامی لباس والی بالکل پھیکی ہو جاتی ہیں... اور انھیں پردوں، برقعوں والی ہی پسند آنی شروع ہو جاتی ہیں... انھیں کشش انھی میں نظر آتی ہے... کیونکہ عورت کی خواہش مرد میں پہلے ہی رکھ دی گئی ہے... جو پیسوں کے پیچھے بھاگتے ہیں وہ بھی پیسوں سے یہی کچھ کرتے ہیں... عرصہ ہوا سنا تھا کہ رب جس سے ناراض ہو اسے عورتوں کے فتنے میں مبتلا کر دیتا ہے... صحیح سنا تھا... بےشک عورتیں اس کی طرف دھیان دیں یا نہ دیں... وہ ہمہ وقت ان ہی کے خیالات میں منہمک رہتا ہے... انہی کے پیچھے دوڑتا ہے... کتوں کی مانند چاہے ہڈی ملے یا نہ ملے اسکی زبان باہر ہی نکلی رہتی ہے... اسکی ایک مثال جون ایلیا کی بات سے ہی دی جا سکتی ہے جو سارے نہیں تو اکثر مردوں کا مرض ہے، جون سمیت:
"کسی بھی حسین عورت کو کسی مرد کے ساتھ دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے میری ذاتی حق تلفی ہوئی ہو...!"
عورتوں کی نسبت مردوں کا ذہن عجب ہئیت کا حامل ہوتا ہے... عام طور پر مرد جب صنفِ نازک کو دیکھتے ہیں تو انکی کھوپڑی میں فلسفہ پکنا شروع ہو جاتا ہے... اور اس پھلسپھے کو جذبات کی آگ سے دہکایا جائے نفس کا چمچ ہلا کر تو جو منصوبہ بنتا ہے وہ بہت خطرناک ہوتا ہے... اسی وجہ سے تو عورتوں کو ظاہری آرائش و زیبائش تو کجا خوشبو وغیرہ لگا کر باہر نکلنے کی بھی ممانعت کی گئی ہے... یہاں تک کہ نماز بھی گھر میں ادا کرنے کو افضل کہا گیا ہے... مولانا عامر عثمانی المعروف ملا ابن العرب مکی رحمۃ اللہ علیہ کے بقول عورت ایک ایسا برمہ ہے جو سو سال پرانی کھوپڑی میں بھی سوراخ کر سکتا ہے... اس قول کی روشنی میں زیادہ تر مردوں کی کھوپڑی فی الواقع اٹھارویں سال ہی چھلنی ہو چکی ہوتی ہے...!
ماحصل اس تمام بات کا یہ ہے کہ... بہت بری اور بہت اچھی عورتوں کو پتا ہوتا ہے کہ وہ کس طرح مردوں کیلئے فتنہ ہو سکتی ہیں... اس لئے وہ اسکا خاص طور پر خیال رکھتی ہیں... عام لڑکی کو نہیں معلوم ہوتا کہ حیا بذاتِ خود بہت پرکشش ہوتی ہے... اور مردوں کے جوشیلے، نوکیلے، نفسیلے، رسیلے، بہکیلے جذبات کو تلپٹ کر کے رکھ دیتی ہے... مردوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا اسی لیے حکم ہے... ایسے وقت میں ایک عورت ہوتے ہوئے یہ طرزِ عمل ہونا چاہئے کہ اوّل تو مرد ہمکلام ہونے کا شرف ہی حاصل کرتا ہوا کترائے غیر عورت سے... اور اگر کر بھی لے تو اسکا انداز معصوم اور نرم ہونے کی بجائے اتنا روکھا اور نپا تلا ہونا چاہیے کہ وہ مزید آگے نہ سوچ سکے اگر اسکے دل میں مرض ہو بھی... اور آخر میں جو سب سے زیادہ اہم بات ہے، دونوں اصناف کیلئے، وہ یہی ہے جو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمائی... تو سنو... اگر تم میں حیا نہیں، تو جو جی میں آئے کرو...!
ھذا ماعندی... واللہ اعلم باصواب...!
ــــــــ۔۔ــــــــــ۔۔ــــ۔۔۔۔ــــ۔۔ــــــــــ۔۔ــــ۔۔ــــ۔۔
حوالہ جات:-
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ
مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ
الأَعْلَى، جَمِيعًا عَنِ الْمُعْتَمِرِ، قَالَ ابْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا
الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ قَالَ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ،
عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو
بْنِ نُفَيْلٍ، أَنَّهُمَا حَدَّثَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
أَنَّهُ قَالَ " مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِي النَّاسِ فِتْنَةً أَضَرَّ
عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ " .
(صحیح مسلم ٢٧٤١)
(صحیح مسلم ٢٧٤١)
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا
شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ
النَّهْدِيَّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى
الله عليه وسلم قَالَ " مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى
الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ ".
(صحیح بخاری ٥٠٩٦)
(صحیح بخاری ٥٠٩٦)
No comments:
Post a Comment