खेल ,मार्केटिंग और औरत ( sports, marketing and women)



کھیل، مارکیٹنگ اور عورت:
 ..............
نیو لبرل کیپٹل ازم کے "پیغمبر" ملٹن فرائیڈمین کے مطابق "مارکیٹ" ہی اس "دین" کا "بھگوان" ہے. اور یہ "خدا" خوش ہوتا ہے زیادہ بکری سے، زیادہ صارفین سے..... یعنی اسکے چرنوں میں زیادہ سے زیادہ "پیسہ" لٹانے سے.
اسکے "پنڈت" جانتے ہیں کہ پیسہ اسی صورت میں لٹایا جاتا ہے جب "مال" میں کشش ہو. اسی لئیے اسکی "تبلیغ" کیلئے نہ صرف یہ کہ مال کو پرکشش بنا کر پیش کیا جاتا ہے بلکہ پرکشش چیزوں کو بھی "مال" بنا کر بیچا جاتا ہے.
یعنی کرسمس، نیو ائیر، ویلنٹائن ڈے، عید، ہولی، وغیرہ پر تحفتاً دی جانے والی چیزوں کو ہی دیدہ زیب بنانا کافی نہیں، بلکہ ان تہواروں کو ہی اس انداز میں پیش کرنا ضروری ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ تحائف خریدیں.
لیکن "پنڈت" کہتے ہیں کہ مارکیٹ کے دیوتا کو بازاروں تک کیوں محدود رکھا جائے. کیوں نہ پوری دنیا کو ہی بازار بنا دیا جائے اور ہر شخص کے دل میں اس خدا کا مجسمہ نصب ہو. ہر چیز پر "پرائیس ٹیگ" ہو اور سب کچھ برائے فروخت ہو. لہٰذا اب صرف گھر، گاڑی، خوراک، پوشاک ہی نہیں بلکہ دین، ایمان، جذبات، جسم، وفا،........، سب بکتا ہے. بس آپکو خریدار کو "لبھانے" کا "فن" آنا چاہیے.
اسی لئیے آج کی دنیا میں کھیل بھی بکتا ہے اور کھلاڑی بھی. اور کھیلوں کو بیچنے کیلئے انکے تہواروں، مثلاً اولمپکس، ورلڈ کپ ٹورنامنٹس، ومبلیڈن، سوپر بول وغیرہ کے بعد اب "کرکٹ سوپر لیگز" کو بھی "مارکیٹ" کے چرنوں میں سجدہ ریز کروا دیا گیا ہے. اور "تماشائی" کو "گاہک" بنانے کا عمل جاری ہے.
"مارکیٹنگ" کا بہت بڑا میدان آجکل کھیل کا میدان ہے...!!!
اور اگر سٹیڈیم ایک بہت بڑا "اشتہار" ہے تو "ماڈلز" کے بغیر ادھورا ہے. اور ماڈلنگ کا کام اب لیا جاتا ہے کھلاڑیوں سے اور "چئیر لیڈرز" سے. 
 
جی وہی عورت جسکے اپنے "مال" سے پردہ ہٹا کر، اسے مارکیٹ کے مال میں کشش پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے. یہ وہ لڑکیاں ہوتی ہیں جنکا کام تماشائیوں کو کھیل کے اہم لمحات میں کھلاڑی کی اچھی کارکردگی کی طرف توجہ دلا کر ایک منظم طریقے سے داد دلوانا ہوتا ہے.
توجہ مبذول کروانا اور پھر اسے برقرار رکھنا کوئی آسان کام نہیں. یہ وہ طوطا ہے جس میں کیپٹل ازم کے دیو کی جان ہے. اس پر بے تحاشہ تحقیقات ہوئی ہیں اور سینکڑوں کتابیں لکھی جا چکی ہیں.
اور توجہ حاصل کرنے کیلئے آجتک عورت کے استعمال سے زیادہ مؤثر طریقہ دریافت نہیں ہوا. 
آپ کو کچھ بھی "بیچنا" ہو، 
 
عورت کو ننگا کر کے اسکے اشتہار میں پیش کر دیں.
1950 کی دہائی میں پہلی بار امریکہ میں نیشنل فٹبال لیگ کے میچوں میں تماشائیوں کی توجہ کو مرکوز کرنے کیلئے تربیت یافتہ، نیم برہنہ لڑکیوں، یعنی چئیر لیڈرز، کو استعمال کیا گیا جو اچھلتی، کودتی، رقص کرتی، "شائقین" کے "شوق" کی تمام جہتوں کو انگیخت کرتی انہیں کھیل میں مگن رکھتیں.
 
جی ہاں، رقص میں مہارت اور جنسی کشش انکے لئے لازمی شرط ہے. تب سے اب تک وہاں کے تمام تعلیمی اداروں میں چئیر لیڈرز کا باقاعدہ شعبہ ہوتا ہے جس میں بچیاں اور لڑکیاں فخر سے اپنی جسمانی ساخت اور خوبصورتی کے بل بوتے پر حصہ لیتی ہیں. بلکہ اب تو اس "فن" میں کمال کے مظاہرے کیلئے بین الاقوامی سطح پر مقابلے بھی منعقد کئیے جاتے ہیں.
آج دنیا میں فٹبال، باسکٹبال، بیس بال، ہاکی، اتھلیٹکس کے بعد اب کرکٹ میں بھی انکا رواج عام ہے. دنیائے کرکٹ میں 2007 کے آئی سی سی ٹی 20 ٹورنامنٹ میں پہلی بار چئیر لیڈرز کے استعمال کے بعد سے اب یہ ہر ٹی20 ٹورنامنٹ کا لازمی جزو بن چکی ہیں اور آج I.P.L کے فائنل میں بھی آپکو بور نہیں ہونے دینگی اور "کھیل میں" دلچسپی برقرار رکھیں گی.
نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم نے قیامت کی نشانیوں میں بتایا تھا کہ گانے بجانے والیاں عام ہو جائیں گی. اور پھر انہیں حلال کرنے والوں پر عذاب نازل ہو گا.
کیا ہمارا عملی رویہ بالکل مشرکین مکہ جیسا نہیں؟ شرک اور سود سے لیکر فحاشی تک ان جیسے تمام گناہوں میں لتھڑ کر زبان حال سے ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ لے آؤ ہم پر وہ عذاب جس سے ہمیں ڈراتے رہتے ہو، اگر تم سچے ہو.....!!!
منقول از ٹائم لائن
 
ڈاکٹر رضوان اسد

No comments:

Post a Comment